ہومیوپیتھی ایک قدرتی علاج کی صورت ہے جو کئی دہائیوں سے متعدد بیماریوں اور صحت کے مسائل کا مقابلہ کر رہی ہے۔ ہومیوپیتھک دوائیں بیماری کی مخصوص علامات اور مریض کی انفرادیت پر مبنی ہوتی ہیں، جس

ہومیوپیتھی کی تاریخ اور اس کی بنیاد

ہومیوپیتھی کی بنیاد اٹھارویں صدی کے آخر میں ڈاکٹر سیموئیل ہانیمان نے رکھی تھی۔ ہانیمان نے اپنی میڈیکل پریکٹس میں محسوس کیا کہ اُس وقت کے رائج علاج میں بہت سارے نقصان دہ اور خطرناک طریقے شامل تھے جیسے کہ خون کا نکالنا اور زہریلی دوائیوں کا استعمال۔ اس سے مایوس ہوکر، انہوں نے مریضوں کے لیے محفوظ اور قدرتی علاج کی تلاش شروع کر دی۔

اس نظریے کے تحت، ہومیوپیتھک دوائیاں مریض کے لیے تیار کی جاتی ہیں۔ ان دوائیوں کو بڑی حد تک گھلایا جاتا ہے تاکہ اصل مادے کی کم سے کم مقدار رہ جائے۔ ہومیوپیتھس کا ماننا ہے کہ جس قدر زیادہ دوا کو گھلایا جاتا ہے، اس کی شفا بخش طاقت اتنی ہی زیادہ ہوتی جاتی ہے۔

ہومیوپیتھی کی اس علاجی نظام میں کلینیکل تجربات اور تحقیق کی کمی کی وجہ سے، میڈیکل سائنس کے روایتی حلقے اکثر اس کے فعالیت پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ تاہم، یہ نظام آج بھی دنیا بھر میں کئی لوگوں کے لیے ایک قابل قدر اور موثر علاج کے طور پر کام کر رہا ہے۔

ہومیوپیتھی کے بنیادی اصول اور علاج کا طریقہ کار

ہومیوپیتھی ایک متبادل طبی نظام ہے جو 18ویں صدی میں سامنے آیا تھا۔ اس کی بنیاد ڈاکٹر سیموئیل ہانیمین نے رکھی تھی جنہوں نے دو بنیادی اصولوں کا تعارف کرایا؛ "جس چیز سے مرض پیدا ہو، وہی اس کا علاج بھی کر سکتی ہے" اور "مخصوص قوت والی ادویات".

  • مماثلت کا قانون (Law of Similars): ہومیوپیتھی کا پہلا اصول یہ ہے کہ جو مادہ صحتمند انسان میں کسی بیماری جیسے علامات پیدا کرتا ہے وہی مادہ، کم مقدار میں دیا جائے تو بیمار انسان میں علاج کی صلاحیت رکھتا ہے۔

  • کمیت کا قانون (Law of Minimum Dose): اس اصول کے مطابق، ہومیوپیتھی میں جتنی کم مقدار میں دوا دی جائے، علاج اتنا ہی مؤثر ہوتا ہے۔ ادویات کو خصوصی طریقے سے پتلا کیا جاتا ہے، اور بے حد کم مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جسم کا قدرتی دفاعی نظام متحرک ہو سکے۔

ہومیوپیتھی میں علاج شروع کرنے سے پہلے، ہومیوپیتھ مریض کی مکمل صحت کی تاریخ، جذباتی حالت، اور جسمانی خصلتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ علاج کی روش دوائیوں کی صورت میں ہوتی ہے جو گولیاں، مائع، یا پاؤڈر کی شکل میں دی جاتی ہیں۔ یہ ادویات قدرتی مواد سے بنی ہوتی ہیں، جیسے پودے، معدنیات، یا جانوروں کے اجزاء۔

ہومیوپیتھک علاج کا مقصد جسم کی خود شفایابی کی قوتوں کو بڑھانا اور صحت کی مکمل بحالی ہوتا ہے۔ یہ ایک فرد کے مخصوص علامات اور ضروریات کے مطابق ہوتا ہے۔ علاج کے لیے انتخاب شدہ دوائی اکثر شفایابی کی ایک مختصر مدت کے لیے اور مخصوص وقفہ سے دی جاتی

ہومیوپیتھی اور روایتی طب کے مابین فرق

روایتی طب اور ہومیوپیتھی دونوں ہی صحت کی دیکھ بھال کے نظام ہیں، لیکن ان کے نظریات، طریقہ کار، اور دوائیوں کے انتخاب میں کافی واضح فرق پایا جاتا ہے۔

ہومیوپیتھی اور روایتی طب کے مابین فرق

روایتی طب اور ہومیوپیتھی دونوں ہی صحت کی دیکھ بھال کے نظام ہیں، لیکن ان کے نظریات، طریقہ کار، اور دوائیوں کے انتخاب میں کافی واضح فرق پایا جاتا ہے۔

Enjoyed this article? Stay informed by joining our newsletter!

Comments

You must be logged in to post a comment.

About Author

I AM A HOMEOPATHIC PHYSICIAN HOMEOPATHIC SCIENCE 100% NATURAL WAY OF HEALING